چار دیواری والے شہر بھیرہ کے نو دروازے ہیں جو اب بھیرہ کی سرکلر روڈ کے ساتھ منسلک ہیں۔ دروازوں کے نام اس بڑے شہر کے نام کے مطابق تھے جس کی طرف ان کا رخ تھا۔ چاردیواری والا شہر محلہ اور تین مرکزی بازاروں پر مشتمل ہے۔ اندرونی دیواروں والے شہر میں متعدد مساجد اور یادگاریں ہیں۔ بھیرہ کے ان دروازوں کے نام قابلی گیٹ (چڑی چوگ دروازہ)، اندرون لاہوری گیٹ (اندرون گنگ والا دروازہ)، لوہاراں موری گیٹ، ملتانی گیٹ (لالو والا دروازہ)، حاجی گلاب دروازہ، کشمیری گیٹ (چٹی پل دروازہ) ہیں۔ (چک والا دروازہ) وغیرہ۔
بھیرہ کے گرد ایک فصیل بنائی گئی تھی تاکہ اسے بیرونی حملہ آوروں سے بچا یا جائے۔آج فصیل شہر کے تھوڑے سے شکستہ آثار باقی ہیں۔اس فصیل کے دروازے برصغیرکے بڑے بڑے شہروں کی سمت کے حوالے سے درج ذیل 08دروازے تعمیر کیے گئے تھے۔
۔ چنیوٹی دروازعرف چک والہ دروازہ (تصویر) تعمیر نو 1865
1865 تعمیر نو ۔ پیرانوالہ دروازہ
۔ حاجی گلاب دروازہ تعمیر نو 1865
۔ لوہارانوالہ دروازہ/ لوہارا موری 1873 ع تعمیر نو
۔ ملتانی دروازہ (لالو والہ دروازہ) 1865ع تعمیر نو
۔ خارجی لاہوری دروازہ۔گنج والہ دروازہ 1865ع تعمیر نو
۔ داخلی لاہوری گیٹ / اندرون گنج منڈی دروازہ 1869ع تعمیر نو
۔ کشمیری دروازہ / چٹی ملی آلا دروازہ 1863ع تعمیر نو
۔ کابلی دروازہ چڑی چوگ دروازہ(تصویر) 1865 ع تعمیر نو
ع- 1862 میں انگریز ڈپٹی کمشنر کیپٹن ڈیوس بھیرہ آیا۔ ا س نے شہر کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر بوسیدہ دروازں کی جگہ پرانے انداز جیسے نئے دروازے تعمیر کروائے۔مقامی میونسپل کمیٹی کی عام توجہی سے اب ان دروازوں کو تعمیر نو کی ضرورت ہے۔اس ڈپٹی کمشنر نے ضلع شاہ پور گزیٹیر میں ضلع کے عمومی اور بھیرہ کے تفصیلی حالات لکھے۔